بھارت کی وزیر خزانہ نرملا سیتا رام کا پاکستان کے وزیر خزانہ حماد اظہر کو معیشت کی اصلاح کی تجاویز دیتا

 بھارت کی وزیر خزانہ نرملا سیتا رام کا پاکستان کے
وزیر خزانہ حماد اظہر کو معیشت کی اصلاح کی تجاویز دیتا خط




اکتیس مارچ 2021

فنانس منسٹر آفس
تھرڈ فلور نارتھ بلاک
گورنمنٹ ڈائریکٹوریٹ
ابراہیم لودھی روڈ
نئی دہلی 110001
ریپبلک آف انڈیا




 

محترم حماد صاحب

 

 
شروع بھگوان کے نام سے جو بہت مہربان اور نہایت رحم کرنیوالا ہے۔سب سے پہلے تو میں آپ کو دل کی اتھاہ گہرائیوں سے بدھائی دیتی ہوں کہ آپ انتالیس سال کی کم عمر میں اسلامی جمہوریہُ پاکستان کے وزیر خزانہ بن گئے ہیں اور ایک میں ہوں کہ ساٹھ کی کھوسٹ ہو کر خزانے کی رکھشا پر معمور ہوئی۔یقیناً آپ کو بے تحاشا اقتصادی چیلنجز درپیش ہیں مگر آپ دل چھوٹا نہ کریں کیونکہ آپ کا خزانہ بھی چھوٹا ہے۔آپ کی حکومت نے کشمیر کی آزادی کے ساتھ ساتھ چینی اور کپاس کا بھی مطالبہ کیا ہے جو بہت مضحکہ خیز ہے۔چینی اور کپاس تو ہم آپ کو دے دیں گے مگر اپنے وزیراعظم کو باجوہ کے جاسوس ملٹری سیکرٹری بریگیڈئیر محمد احمد سے پرے لے جا کر اکیلے میں بتائیے گا کہ جن سے آزادی مانگتے ہیں ان سے چیزیں نہیں مانگتے۔جب 1984 میں میں نے جواہر لعل نہرو یونیورسٹی دہلی سے معاشیات میں ایم فل کیا تو آپ دو برس کے میاں اظہر کے دالان میں نیپی باندھا کرتے تھے لہذا مناسب جانا کہ آپ کو کچھ آپ کے عہدے کے متعلق رہنمائی دے دوں۔ماننا نہ ماننا آپ کی صوابدید ہے۔بھارت کے کل فارن ریزروز 591 ارب ڈالر ہیں جن میں سے ہم دفاع پر 92 ارب ڈالر خرچ کرتے ہیں جو کہ کل دستیاب رقم کا 56۔15 فیصد ہے۔پاکستان کے کل فارن ریزروز 4۔13 ارب ڈالر ہیں جن میں سے آپ دفاع پر 3۔10 ارب ڈالر خرچ کرتے ہیں جو کہ کل دستیاب رقم کا 86۔76 فیصد بنتا ہے اور ابھی اس رقم میں فوجیوں کی پینشن اور آئی ایس آئی کے ویگو ڈالوں کا فیول اور ناخن نکالنے والے جرمن پیلے پلاسوں کے پیسے شامل نہیں۔اب آپ خود بتائیے کہ قرضوں کی اقساط کی ادائیگی کے بعد تعلیم،صحت،روزگار،انفراسٹرکچر ڈویلپمینٹ اور غزوہُ ہند جیتنے کی صورت میں مٹھائی کے پیسے کہاں سے آئینگے یعنی ننگا نہائے گا کیا اور نچوڑے گا کیا۔لہذا آپ سے ایک بڑی بہن کے طور پر بینتی کرتی ہوں کہ چاروں جنگیں ہارنے والی فوج کا بجٹ دس فیصد یعنی ایک ارب چونتیس کروڑ ڈالر کر دیں جو کہ نغموں اور دھمکیوں کے لئے بہت ہیں اور بقیہ پیسوں سے بنگلور اور چنائے کی طرح لاہور اور کراچی میں سائنس اینڈ ٹیکنالوجی پارکس بنائیں۔یونیورسٹیز پہ انویسٹ کریں۔اس طرح پاکستان میں وہ افرادی قوت پیدا ہو گی جو نالج اکانومی کے ذریعے آپ کے دیش کو غربت کے گھٹا ٹوپ اندھیروں سے اس دریائے فرات کے کنارے لے جائیگی جہاں بھوک سے مرتے کتے کو آپ روٹی کی جگہ پاپا جونز کا پیزا کھلا سکیں گے۔فی الحال تو مہنگائی سے پستے عوام کو کتا پاپا جونز پیزا بیچ رہا ہے جو یقیناً آپ کی ریاست کے کمزور نظام احتساب کی دلیل ہے جس میں طورخم، خاران اور ہیڈ سلیمانکی کے راستے فوج کی سمگلنگ کا نیٹ ورک پھل پھول رہا ہے۔ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کی درخواست پر ہم آپ کو سیرم انسٹی ٹیوٹ آف انڈیا میں تیارکردہ ایسٹرا زینیکا کورونا ویکسین کی ساڑھے چار کروڑ خوراکیں بھی دینگے تا کہ آپ کورونا سے بچ کر دوبارہ دہلی کے لال قلعے پر سبز ہلالی پرچم لہرانے کے لئے جھنگ میں بانس کی کاشت پہ کماحقہہ توجہ دے سکیں  مگر یاد رکھئے گا کہ کھانے والی تھالی میں چھید کرنا بھگوان کو کبھی پسند نہیں رہا لہذا اوم جے لکشمی ماتا کے انوسار الحمد للہ رب العالمین اور واللہ خیرارٰزقین کے فرضی حصاروں سے نکلئے اور کچھ کر کے دکھائیے۔بقول اقبال نہ سمجھو گے تو مٹ جاوُ گے اے پاکستاں والو تمھاری داستاں تک نہ ہو گی داستانوں میں۔
خیر اندیش
نرملا سیتا رام

Comments